analatics //ads - poetry web 2 //adds

Friday 30 November 2018

کوئ ڈس لکمان دوا اینجھی
یا مونجھ مرے یا آپ مراں

ساڈا دل کوئ ریت دا کوٹھا نئیں
جئدیں ہتھ آوے او بھن چھوڑے

 بس ایک ہی سبق سیکھا ہے زندگی سے
 جتنی وفا کروگے اتنی بے وفائ ہوگی


 بے حس ہیں یہاں لوگ بھلا سوچ کےکرنا
 اس دور میں لوگوں سےوفا سوچ کے کرنا
 پھول شاخ سے بچھڑے تو کہیں کا نہیں رہتا
 تم مجھے جدا سوچ کے کرنا اے بے وفا ۔۔

تجھ کو خبر نہیں مگر اک صدا سن لے
برباد کر دیا تیرے دو دن کے پیار نے

چھوڑ جانے کا کوئ دکھ نہیں ارشد
 بس کوئ ایسا تھا جس سے یہ امید نہ تھی


کچھ تم کو بھی عزیز ہیں اپنے اصول
 کچھ ہم بھی ضد کے مریض ہیں

اگر یادیں ریت ہوتیں تو کیا خوب ہوتا
 مٹھی سے نکل جاتیں میں پیروں سے اڑا دیتا
 محبت کر سکتے ہو تو خدا سے کرو
 مٹی کے کھلونو سے وفا نہیں ملتی
x

No comments:

Post a Comment