analatics //ads Urdu poetry Fraz Ahmed Fraz - poetry web 2 //adds

Saturday 21 September 2019

Urdu poetry Fraz Ahmed Fraz

ضبط غم اس قدر آساں نہیں فرازؔ 
آگ ہوتے ہیں وہ آنسو جو پیے جاتے ہیں


اس طرح غور سے مت دیکھ میرے ہاتھ کو فرازؔ 
ان لکیروں میں حسرتوں کے سواکچھ بھی نہیں ۔


کبھی ملے فرصت تو ضروربتانافرازؔ 
وہ کون سی محبت تھی جوہم تمہیں نہ دے سکے۔


دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے
جو کسی اور کاہونے دے ،نہ اپنارکھے۔



وہ روز دیکھتاہے ڈوبتے ہوئے سورج کوفرازؔ 
کاش میں بھی کسی شام کا منظرہوتا۔



کون کس کے ساتھ مخلص ہے فرازؔ 
وقت ہر شخص کی اوقات بتادیتاہے۔



اب کے بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں ملیں
جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں۔



ذکر اس کا سہی بزم میں بیٹھے ہوفرازؔ 
دردکیساہی اٹھے ہاتھ نہ دل پر رکھنا۔



محبت کرسکتے ہو تو خُداسے کروفرازؔ 
مٹی کے کھلونوں سے کبھی وفانہیں ملتی۔


ذکر اس کا سہی بزم میں بیٹھے ہوفرازؔ 
دردکیساہی اٹھے ہاتھ نہ دل پر رکھنا۔


اس کی آنکھوں کو کبھی غور سے دیکھاہے فرازؔ 
رونے والوں کی طرح جاگنے والوں جیسی۔


محبت ملی تو نیند بھی اپنی نہ رہی فرازؔ 
گم نام زندگی تھی تو کتناسکون تھا۔



آؤ رولیں فرازؔ دنیاکو
خوش دل نامراد ہو کچھ تو۔



ہم نے آغاز محبت میں ہی لُٹ گئے ہیں فرازؔ 
لوگ کہتے ہیں کہ انجام بُراہوتاہے۔


ہجر کی رات بہت لمبی ہے فرازؔ 
آؤ اُس کی یاد میں تھک کہ سوجائیں۔



ہم کو اچھانہیں لگتاکوئی ہم نام تیرا
کوئی تجھ ساہوتوپھر نام بھی تجھ سارکھے۔



تمام عمر اسی کے خیال میں گزری فرازؔ 
میراخیال جسے عمر بھر نہیںآیا۔



ہم چراغوں کوتوتاریکی سے لڑناہے فرازؔ 
گل ہوئے پر صبح کے آثاربن جائیں گے ہم۔



ہزار بار مرنا چاہانگاہوں میں ڈوب کرہم نے فرازؔ 
وہ نگائیں جھکالیتی ہے ہمیں مرنے نہیں دیتی۔


میرے مرنے پر سب خوش ہوں گے فرازؔ 
بس اک تنہائی روئے گی کہ میرا ہمسفر چل بسا۔


کسی سے جُداہونا اگر اتناآسان ہوتا فرازؔ 
تو جسم سے رُوح کو لینے کبھی فرشتے نہیں آتے۔

No comments:

Post a Comment