analatics //ads Fraz Ahmed Fraz poetry - poetry web 2 //adds

Saturday 21 September 2019

Fraz Ahmed Fraz poetry

اب تیرے ذکرپہ ہم بات بدل دیتے ہیں
کتنی رغبت تھی تیرے نام سے پہلے پہلے۔



یوں پھر رہاہے کانچ کا پیکرلیے ہوئے
غافل کو یہ گمان ہے کہ پتھر نہ آئے گا۔



دلوں میں فرق آئیں گے تعلق ٹوٹ جائیں گے
جو دیکھا جو سنا اس سے مکر جاؤں تو بہترہے۔




سنا ہے تمہاری ایک نگاہ سے قتل ہوتے ہیں لوگ فرازؔ 
ایک نظر ہم کو بھی دیکھ لوکے زندگی اچھی نہیں لگتی ۔



میں کہ صحرائے محبت کا مسافر تھا فرازؔ 
ایک جھونکاتھاکہ خوشبوکے سفرپر نکلا۔



میں شب کا بھی مجرم ہوں سحر کا بھی ہوں مجرم
یارو مجھے اس شہر کے آداب سکھادو۔



کھلے تو اب بھی گلشن میں پھول ہیں لیکن 
نہ میرے زخم کی صورت ، نہ تیرے لب کی طرح۔



شاید تو کبھی پیاسا میری طرف لوٹ آئے فراز
آنکھوں میں لیے پھرتا ہوں دریاتیری خاطر۔


سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
سواس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں ۔


بندگی ہم نے چھوڑدی ہے فرازؔ
کیا کریں لوگ جب خداہوجائیں۔


میں رات ٹوٹ کے رویا تو چین سے سویا
کہ دل کا زہرمری چشم ترسے نکلاتھا۔


کہ اپنے حرف کی تو قیر جانتاتھافرازؔ
اسی لئے کفِ قاتل پہ سراسی کارہا۔

سُنا ہے ربط ہے اس کو خراب حالوں سے
سو اپنے آپ کو بربادکرکے دیکھتے ہیں۔


مجھ سے ہر بار نظریں چُرالیتا ہے
میں نے کاغذ پر بھی بنا کے دیکھی ہیں آنکھیں اُس کی ۔


اک پل میں جو برباد کر دیتے ہیں دل کی بستی کوفرازؔ
وہ لوگ دیکھنے میں اکژمعصوم ہوتے ہیں ۔


میں نے یہ سوچ کرتسبیح ہے توڑدی فرازؔ
کیا گن گن کرمانگوں اس سے ، جو بے حساب دیتاہے۔




No comments:

Post a Comment